حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حسن پورا(سیوان)/ ۱۵ ماہ شعبان المعظم ۲۵۵ ہجری کو آخری حجت خدا امام زمانہ کی ولادت با سعادت ہوئی۔جس کے پیش نظر دنیا بھر میں ان دنوں جشن کا سماں ہے۔
اس برس نیمہ شعبان کے استقبال میں فرض شناسی کے تحت حسن پورا سیوان بہار میں ۳ روزہ نور عصر کریش کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں تدریس کے فرائض مولانا سید حیدر عباس رضوی(لکھنؤ) انجام دے رہے ہیں۔
حسن پورا،عشری خورد،گوپالپور، بھیکپور،پٹنہ وغیرہ سے سو سے زائد مرد و زن،جوان و نوجوان ان کلاسیز میں شرکت کر رہے ہیں۔
مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنے لکچر میں بیان کیا کہ امام زمانہ کی جب بھی گفتگو ہوگی تو بات اس وقت سے شروع ہوگی جب نبی اکرم کو مبعوث برسالت کیا گیا۔آخری حجت خدا کا مسئلہ صرف شیعوں سے مخصوص نہیں بلکہ دیگر مکاتب فکر کو بھی منجی بشریت کا انتظار ہے۔
انتظار کی وضاحت کے ضمن میں مولانا سید حیدر عباس رضوی نے تاکید کی کہ یہاں انتظار سے مراد ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنا نہیں ہے بلکہ ظہور کی راہوں کو ہموار کرنا ہے۔اگر یہ راہیں ہموار نہ ہوئیں تو صدیاں گزر جائیں گی انسانیت سسکیاں لیتی رہے گی ظالمین کا ظلم بڑھتا جائے گا لیکن مولا کا ظہور نہ ہو سکے گا۔
مولانا سید حیدر عباس نے مہدویت سے متعلق اپنے مفید لکچر کے ضمن میں موجودہ دور میں نظام مرجعیت پر بھرپور روشنی ڈالی اور فرمایا کہ آج کی جدید دنیا میں مسائل سے آشنائی کے لئے ان فقہاء و مجتہدین تک جانا ہوگا جن کا شمار امام آخر الزمان کے نمائندوں میں ہوتا ہے جو دین کی سرحد کے محافظین ہیں۔فقاہت ومرجعیت کا مسخرہ کرنے والے اسلام دشمن عناصر کے آلہ کار ہیں جو چند سکوں کے عوض ایمان کا سودا کر لیتے ہیں۔مولانا سید حیدر عباس نے ان کلاسیز میں علامات ظہور اور ظہور کے بعد کے حالات پر بھی مفصل روشنی ڈالی۔
پروگرام کے کنوینر ماسٹر احترام صاحب نے آگاہ کیا کہ 6 مارچ کو شام 4 بجے ان کلاسیز میں شرکت کرنے والوں کا امتحان ہوگا اور نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں کو اسناد نیز نفیس انعامات سے نوازا جائے گا۔اس پروگرام کا اختتام محفل مقاصدہ کی صورت میں ہوگا جس میں شعراء کرام کے منظوم خراج عقیدت کے ساتھ مولانا سید حیدر عباس رضوی اور مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج جونپوری کی خطابت ہوگی جب کہ نظامت کے فرائض جناب حسن واسطی کریں گے۔بلا تفریق مذہب و ملت سبھی سے شرکت کی گزارش ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صوبہ بہار میں پہلی بار اتنے پر رونق طریقہ سے باقاعدہ دینی کلاسیز کا اہتمام اپنے آپ میں بڑی نوید ہے جس کی برکتیں آئندہ دیکھنے کو ملیں گی۔